Sunday, November 25, 2018

چھچھوندروں کی حکومت


خان صاحب کی حکومت نے حلف اٹھاتے ہیں آہ  و بکا شروع کر دی ۔ خزانہ خالی  ہے۔ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ سب کچھ لوٹ کے لے  گئے۔ بہت  ایمر جنسی کی صورت حال ہے۔
ایک بات یاد رہے کہ دنیا  اس بات پہ تحقیق کر رہی ہے کہ ملک میں غیر یقینی صورتحال اور اچھی و بری خبریں سٹاک مارکیٹ پہ بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ Kaggle ایک ویب سائٹ ہے جہاں دنیا میں  Data Analytics اور دوسرے موضوعات پہ مقابلوں کا احتمام کرایا جاتا ہے۔  حوالے کے طور پہ آپ مندرجہ ذیل لنک پہ  جا کے اس مقابلے کے بارے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
Use news analytics to predict stock price performance
 ایک مہم شروع کی گئی کہ ہم سعودی عرب جا رہے ہیں امداد کے لیے۔ ہمیں آئی ایم ایف جانا ہو گا۔ چین سے بات کرنی ہوگی۔ خیر ایک چکر لگایا ۔ اپنا سا منہ لے کے آگئے۔ دوسرے چکر پہ وہی وعدہ کیا گیا  جو کہ گزشتہ حکومتوں سے کیا جاتا رہا کہ مؤخر ادائگیوں پہ تیل کی فراہمی اور اور کچھ ڈالر پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھ دیں گے جو کہ استعمال  نہیں کیے جا سکتے۔
  جب ن لیگ کی حکومت آئی تو پاکستان کے  جیب میں
3  سے 8 ارب ڈالر تھے جبکہ اس بار 12 سے 16 ارب ڈالر تھے۔ حقیقت میں حالات اس وقت زیادہ خراب تھے لیکن حکومت وقت نے خاموشی سے گزارش کی اور پاکستان کے اکاؤنٹ میں 1.5 ارب ڈالر جب آگئے تو پھر ہنگامہ شروع ہوا۔ تحریک انصاف اس میں سب سے آگے تھی۔ الفاظ یہ تھے۔" ان پیسوں سے پاکستان کی سلامتی خطرے میں پڑ گئی ہے"۔ جب کہ وہ   ڈیڑھ ارب کوئی قرضہ بھی نہیں تھا۔
پھر سعودی عرب سے واپسی پہ بغلیں بجائیں کہ پیکج مل گیا۔ پیکج مل گیا۔
پھر چین کا دور ہ بھی اسی رولے کے ساتھ گزارہ کہ امداد لینے جارہے ہیں۔  واپسی پہ بھی یہی تاثر قائم رکھا کہ کچھ نہ کچھ ملے گا۔ آئی ایم ایف کو بھی بلا لیا۔
اس سارے شور میں اس بات پہ بھی قائم رہے کہ پاکستان سے سالانہ اربوں ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر جا رہے ہیں۔  قصہ مختصر اتنا روئے کہ سٹاک مارکیٹ بری طرح  مندے کا شکار ہوئی ، بیرونی سرمایہ کاروں نے ڈالر نکالنے شروع کر دیے اور FATF  نےمزید دھمکیاں دینا شروع کر دیں کہ پہلے تم حزب اختلاف میں رہتے ہوےیہ بات کرتے تھے اب تو حکومت میں رہ کر یہ بات کر رہے ہو۔ لیکن FATF کی دھمکیوں کا ایک فائدہ ہوا کہ ابھی سعودی عرب کے ایک ارب ڈالر حاصل ہوے ہیں اور وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ  Balance of Payment کا خطرہ ٹل گیا اب تو آئی ایم ایف کی بھی ضرورت نہیں۔
گویا سارا شور صرف اس لیے مچایا کہ  یہ بات کسی طور ثابت کی جاسکے کہ ۔
۔ خزانہ خالی  ہے۔ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ سب کچھ لوٹ کے لے  گئے۔ بہت  ایمر جنسی کی صورت حال ہے۔